Thursday 19 October 2017

ملکی حالات اور بوڑھا دیہاتی


وہ   دیہاتی بوڑھا اپنی  عمر  کی ساٹھ بہاریں دیکھ چکا تھا ۔ اور  عمر کی ساتویں دہائی   کے سفر پر گامزن تھا ۔  سر پر  دھوپ سے بچانے کیلئے باندھی گئی پگڑی گویا  اب اسکی  زندگی کا جزو لاینفک  بن چکی تھی ۔  چاول کے کھت کے پاس  ببول کے درخت  کے نیچے  40  سینٹی گریڈ کی گرمی سے بچنے کیلئے چارپائی پر دراز  اس دیہاتی بوڑھے نے  مجھ سے پوچھا    ۔۔۔بیٹا   یہ  بیچارے نواز شریف کو کیوں نکال دیا ۔  میں نے  جواب دیا با با اس نے  اپنے بیٹے کی کمپنی سے  تنخواہ نہیں لی ۔ اور جو چیز اس نے لی نہیں اس کو کاغذات میں ظاہر نہیں کیا ۔ اس لئے عدالت  نے کہا کہ تم سچے نہیں جھوٹے ہو ، وزیر اعطم کی کرسی کے لائق نہیں ہو ۔ اور نکال دیا ۔۔۔۔ یہ سن  کر بوڑھے دیہاتی نے ایک  لمبی  سانس  بھری اور کہا کہ یہ فیصلہ دینے والے کیا سب  سچے صادق اور امین ہیں ۔۔؟     میں نے بات کا رخ بدلنے  کیلئے  کہا کہ ۔۔۔۔۔بابا یہ بتاو   دیہاتیوں  اور کسانوں کیلئے نواز شریف کیسا تھا ؟
کہنے لگے بیٹا  ہم دیہاتی لوگ کھتی باڑی کرتے ہیں ۔ زمین میں ہل جوت کر  گندم اور چاول اگاتے ہیں ۔ چھ چھ  ماہ راتوں کو   جاگ کر پانی سے زمینوں کو سیراب کرتے ہیں تو ہماری زندگی کی گاڑی چلتی ہے ۔ اور  چھ ماہ بعد  اپنی محنت کا پھل پاتے ہیں ۔۔۔ لیکن نواز شریف سے  پہلے ہماری زندگی اجیرن ہو گئی تھی ۔ کھاد کی  ایک بوری 2800 روپے تک پہنچ گئی تھی ۔ نواز شریف نے اسکی قیمتیں کم کیں  اور  یہ کھاد  ہمیں  1200 سے  1400  روپے فی بوری ملنے لگی ۔۔۔۔  زمین   پر ٹریکٹر  چلاتے تھے  پیٹرول اور ڈیزل  120  روپے لیٹر تھا  تو  ہمارے لئے   زمینوں میں ٹریکٹر چلانے کیلئے  مشکلات  تھیں نواز شریف  نے آکر پیٹرول اور ڈیزل  70  روپے لیٹر  تک  کم کردیا  ۔۔۔ ہم کسانوں  کیلئے تو یہ سب سے اچھا حکمران تھا ۔ یہ کہہ کر وہ خاموش  ہو گیا اور پھر  سوچ کی اتاہ گہرائیوں  میں ڈوب گیا  اور اسکے  چہرے پر مرمژدگی  کے سائے لہرانے لگے  ۔۔۔۔۔ میں  نے پوچھا   ۔۔ چاچا  کس سوچ  میں کھو گئے ۔۔۔ کہنے لگے بیٹا  سوچ رہاں ہوں   کہ ہم کسانوں  کے پھر برے دن آنے والے ہیں ۔۔ میں  نے پوچھا وہ کیسے  ؟ کہنے لگے بیٹا   ۔۔۔۔ اب نوز شریف  کی جگہ پہ جو بھی آئے گا  ۔۔۔وہ  اپنی تجوریاں بھرے  گا ۔۔۔ اور ہر چیز  کی قیمتوں میں اضافہ کر دیگا ۔   نتیجتا    پیٹرول، ڈیزل  اور کھاد سب مہنگے ہو جائینگے  اور  اور  ہم کسانوں پر زندگی تنگ ہو جائے گی ۔۔۔وہ دم  لینے کو رکا اور  کہنے لگا   ۔۔۔ مجھے لگتا  ہے نواز شریف کو   فوجی لوگوں  نے ھٹایا  ہے ۔ میں نے کہا نہیں  چچا   ۔۔۔۔ کیسی باتیں کرتے ہو ۔۔۔۔انہیں عدالت  نے ھٹایا ہے ۔ بے ایمانی پہ ۔۔۔۔ بوڑھے دیہاتی  نے غور سے میری آنکھوں  میں دیکھا اور کہا  بیٹے  تم ابھی تک بچے کے بچے  ہو ۔۔۔۔ کیا زرداری  نوازشریف سے  زیادہ ایماندار  ہے ۔ اسکو تو  پانچ سال برداشت  کر لیا ۔ لیکن  جس نے ہم دیہاتیوں کو سکھ پہنچایا   اس کو بے ایمان کہہ کر گھر  بھیج دیا ۔۔۔۔۔ یہ کہہ کہ اس نے اپنی کلہاڑی اور  کدال سنبھالی اور  اپنے کھیتوں  کی راہ لی ۔۔۔۔ اور میں شہر سے آنے والا   سوچنے لگا  بوڑھے دیہاتی  نے آج مجھے زندگی کی  ایک اور پرت دکھائی ہے ۔ دوسری راہ  دکھائی  ہے ۔۔۔ حالات کو  دوسرے کی نظر سے دیکھنے  کی راہ۔۔۔۔۔۔ دوسرا  نقطہ نظر  جاننے  کی راہ !

No comments:

Post a Comment