Wednesday 13 December 2017

پاکستانی صحافیوں کے لئے اعزاز۔۔۔۔۔۔۔۔۔


تصور کریں آپ ایک ایسے صحافی ہیں ، جو بلوچستان کے مخدوش حالات میں پیشہ صحافت سے منسلک ہیں ، ایک طرف آپ کو علیحدگی پسندوں سے جان سے مارنے  کی دھمکیاں ہیں اور دوسری طرف  ملک کی سیکیورٹی فورسز آپ کی کوئی مدد کرنے کیلئے تیار نہیں ۔۔۔ایسےوقت  میں جب آپ کو اپنی جان و مال اور بیوی بچوں کی جان کے لالے پڑ رہے ہوں ۔۔۔ اور آپ کا کوئی پرسان حال نہ ہو ۔ ایسے وقت میں کوئی آپ کا ہاتھ پکڑ کے آپ کو ایک محفوظ مقام پر ری لوکیٹ کرے ۔۔۔۔ تصور کریں  کہ آپ سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز میں وڈیروں اور سیاسی  پنڈتوں کے خلاف رپورٹنگ کر رہے ہیں اور اچانک  آپ پر دہشت گردی کے جھوٹے کیس بنا کر آپ کو پس  دیوار زنداں  پھینک دیا جائے ۔ اور سکھر سینٹرل جیل میں  قلم کا سپاہ ایک مجرم بن کر رہا ہو۔۔۔۔۔ایسے میں کوئی آپ  کی مدد کیلئے  سکھر سینٹرل جیل پہنچ جائے  ۔۔ آپ کا وکیل کرے ۔۔اور جھوٹے مقدمے سے آپ کو نجات دلائے ۔۔۔۔۔ تصور  کریں آپ ایک بم دھماکے کی  کوریج کر رہے ہیں ۔۔۔اور اچانک دوسرا دھماکہ ہوتا ہے اور آپ اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں ۔۔۔آپ کے پیچھے آپ کے بیوی بچوں  کے پاس گھر کے  راشن کے بھی پیسے نہیں  ایسے میں  دوسرے ہی دن کوئی آپ کی بیوہ کے اکاونٹ میں خاموشی سے کچھ لاکھ روپے  منتقل کردے ۔۔۔۔جس سے   آپ کے لاوارث گھر والے کچھ عرصہ گذارہ کر سکیں ۔ ۔۔۔۔۔ کیسے لگیں گے  آپ کو یہ کام کرنے والے لوگ ؟ ۔۔۔۔جی ہاں  پاکستانی میڈیا  میں کام کرنے والی ایک ایسی آرگنائیزیشن  بھی موجود ہے  جو  گرشتہ  5سال میں  اب تک 60 سے زائد صحافیوں کو جن کی زندگی کو خطرات تھے  محفوظ مقامات پر منتقل کرچکی ہے ۔۔۔ کئی صحافیوں کو جھوٹے مقدمات  کے کیسوں سے چھڑا چکی ہے ۔۔۔ اور کئی  صحافیوں  کی   بیوہ اور بچوں  کیلئے   مالی معاونت   کرچکی ہے ۔۔۔اور یہ کام بھی کرنے والے سب کے سب   معتبر صحافی ہیں ۔جو فریڈم نیٹ ورک کے نام سے  اس کام کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں ۔۔۔ اس خاموش  کام کی بدولت   12  دسمبر کو فرانس میں    پاکستان کی فریڈم نیٹ ورک  کو   فرانس کے   قابل فخر  ھیومن  رائٹ  اوارڈ سے نوازا گیا ۔

یہ اوارڈ   فرانس میں ایک غیر معمولی  تقریب میں  وہاں کی وزیر انصاف نے  فریڈم نیٹ ورک پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر  اقبال ختک  کو دیا ۔  تقریب میں پیرس میں پاکستانی ایمبسی کے پریس کونسلر  قمر پشیر بھی موجود تھے ۔۔ اس  ملک میں جہاں ہر قدم پر لوگوں کو برائیاں نظر آتی ہیں ، یہاں کی اچھائیوں، صحافیوں اور پیشہ صحافت کیلئے کئے جانے والے کام کو سراہنا  یقینا  کسی اعزاز سے کم نہیں ۔  آذادی اظہار رائے ، اور پیشہ ور صحافیوں کی سیکیورٹی و سیفٹی کیلئے  کیا جانے والا  یہ کام یقینا  اہم ہے کہ صحافی ہی   جمہوریت کیلئے  فرنٹ لائن ڈفینڈر  کا کام کرتے ہیں ۔  فریڈم نیٹ ورک کو یہ اعزاز  حاصل ہے کہ وہ گذرشتہ پانچ  سال سے  ملک بھر میں  صحافیوں پر ہونے والے حملوں   اور  صحافیوں پیس آنے والے خطرات کا مکمل ڈیٹا بیس رکھتی ہے ۔ اور ان حملوں سے  اپنے  طور پر نمٹنے کیلئے نہ صرف اپنی کوششوں کو بروئے کار لاتی ہے  بلکہ صحافیوں کو عملی تربیت بھی فراہم کرتی ہے ۔
اس وقت پاکستان  میں  کل 20 ھزار  سے زائد صحافی  کام کر رہے ہیں ۔ جس میں سے 5 فیصد خواتین ہیں یعنی 1000۔ ان 20 ھزار میں سے  200 صحافیوں کا تعلق  منارٹی گروپس   یا اقلیتوں سے ہے ۔ جبکہ  میڈیا ھاوسز الیکٹرونک  میڈیا ، پرنٹ میڈیا  اور ڈجیٹل میڈیا  میں  کام کرنے والی ورک فورس کی  مجموعی تعداد  2 لاکھ تک ہے ۔ سنہ2000 سے لیکر  2017 تک  پاکستان میں 120 صحافی   ان دی  لائن آف ڈیوٹی   مارے جا چکے ہیں ۔ جبکہ  20 ھزار میں  2000 صحافیوں پر کسی نہ کسی طرح   حملہ کیا گیا  ، زخمی کیا گیا ، اغوا کیا گیا اور وہ  خطرات میں رہے ۔
جبکہ  ان 120 قتل ہونے والے صحافیوں  میں سے 16  ایسے صحافی ہیں جو وار زون میں کام کر رہے تھے ۔ اور اس س ے بھی بڑھ کر  المیہ یہ ہے  کہ  ان صحافیوں سے ان کے ادارے    بغیر تنخواہ کے کام کر وا رہے تھے ۔

ایسے حالالات میں پاکستان  میں پیشہ صحافت  کے لئے کام کرنے وا لے صحافیوں کو اس اعزاز سے نوازا جانا یقینا  لائق تحسین ہے ۔ اوارڈ کی تقریب سے  خطاب میں اقبال ختک نے صراحتا  کہا کہ ہماے ملک کا  آئین    آذادئی اظہار رائے  کی  گارنٹی دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  فریڈم نیٹ ورک اپنا یہ اوارڈ  ان صحافیوں ، پیشہ ور قلم کاروں اور اور ھیومن رائٹس  اور سول سوسائٹی کے کارکنون کے نام کرتا  ہے  جو  اظہار رائے کی  دی گئی آذادی کی حفاظت  کیلئے ہمیشہ کمربستہ رہتے ہیں ۔